کسی ندی کے کنارے ایک اونچی دیوار بنی ھوئی تھی اس دیوار پر ایک پیاسا آدمی بیٹھا ھوا تھا پیاس کے مارے اس کی جان لبوں پر آگئی تھی وہ دیوار اس پیاسے انسان اور اس کی پیاس کے درمیان حائل تھی اسے جب اور کچھ نہ سوجھا تو اس شخص نے دیوار سے اینٹیں اکھیٹر کر ندی کے پانی میں پھینکنی شروع کردی تھیں اینٹ پانی میں گرتی تو ایک آواز پیدا ھوتی جس سے وہ پیاسا انسان لطف اندوز ھو رھا تھا وہ تو اس سریلی آواز پر عاشق ھوگیا تھا وہ مسلسل اینٹیں پھنیکتا جارھا تھا اور اس سے اسے ایک خاص نشے کی سی کیفیت محسوس ھورھی تھی
ندی کے پانی اس شخص سے مخاطب ھو کر کہا
اے بندہ خدا تو مجھے اینٹیں کیوں مارے جارھا ھے تجھے اس سے کیا حاصل ھورھا ھے میں نے تیرا کیا بگاڑا ھے
پیاسے انسان نے جواب دیا
اے ندی کے ٹھنڈے میٹھے پانی ایسا کرنے میں میرے دو فائدے ھیں
پہلا فائدہ تو یہ ھے کہ اینٹ پھنکنے کے بعد جو آواز آتی ھے اس سے میرے مردہ جسم میں جان پڑ جاتی ھے میرے لے یہ دنیا کی سب سے سریلی آواز بن گئی ھے پیاسوں کو اس آواز سے بڑا سرور ملتا ھے دوسرا فائدہ یہ ھے کہ جتنی زیادہ اینٹیں اس ندی میں گرتی جارھی ھیں اتنا ھی ندی کا پانی میرے قریب آتا جا رھا ھے گویا محبوب کے وصل کا لمحہ قریب سے قریب تر ھوتا جارھاھے
غور وفکر کرنے والوں کے لئے اس میں جو پوشیدہ نکتہ ھے وہ یہ ھے کہ نفس امارہ کی دیوار جب تک سر اٹھا کر کھڑکی رھے گی وہ سجدہ کرنے میں رکاوٹ بنی رھے گی
سبق
جوانی کو ضائع مت کر اپنے اللہ کے حضور جھک جا اور نفس امارہ کی دیوار کو اکھیٹر کر پھینک دے.
آج کے مسلمان نفس کے غلام ھیں اور جسکی وجہ آج ھم ذلیل و خوار ھو رھے.
زمانے میں بلند مقام حاصل کرنے کے ھم کو اللہ کے احکامات پر عمل کرنا ھو گا.
اللہ ھم کو سیدھا رستہ دکھادے
(امین)
No comments:
Post a Comment