گدھا گاڑی پر اتنا سریا لدا ھوا تھا جس کا وزن گدھے کے وزن سے کئی گنا زیادہ تھا.. گدھا اس بوجھ کو اوپر جاتی ھوئی سڑ ک پر ڈھوتا ھوا یہاں تک تو آگیا مگر اب اس کی ھمت نے جواب دے دیا تھا.. وہ اپنی جگہ کھڑ ا ھو گیا.. گدھے کا مالک اترا اور اسے حرکت میں لانے کے لیے ایک موٹے ڈنڈے سے پیٹنے لگا..
یہی وہ لمحہ تھا جب میں وھاں پہنچا..
یہ میرا روز کا راستہ تھا مگر میری مشینی سواری )گاڑی( نے مجھے کبھی اس چڑھائی کے بلند ھونے کا احساس نہیں ھونے دیا تھا.. مگر آج اس چڑھائی پر ' گدھے پر لدے بوجھ اور اس کے مالک کی بےرحمی نے مجھے تمام انسانوں کے مالک کی رحمت کا ایک نیا رخ دکھایا..
خدا چاھتا تو انسانوں پر اتنے بوجھ ڈال دیتا کہ انسان کی زندگی درد و الم کی ایک داستان بن کر رہ جاتی.. بوجھ ڈالنا تو دور کی بات ھے اس نے انسان کو زمین کا اقتدار دے دیا.. سواریوں کو اس کے لیے مسخر کیا.. مویشیوں کو اس کے لیے حلال کیا.. مادہ کو اس کے تصرف میں دے دیا.. سبزہ و فضا ' پانی و ھوا کو اس کی دسترس میں دے دیا.. غرض زندگی اور بادشاھت کے سارے اسباب اکٹھے کردیے البتہ یہ مطالبہ کردیا کہ بندہ کو "اطاعت کی چڑ ھائی" چڑھنی ھوگی.. کیونکہ اطاعت کی یہ اونچی سڑک ھی جنت کو جاتی ھے..
مگر یہاں بھی اس کی رحمت دیکھیے کہ شریعت کی صورت میں وہ متوازن طریقہ دیا جو اس چڑھائی کے لیے کسی مشینی سواری سے کم نہیں ھے.. جس میں دین و دنیا کی کوئی علیحدگی نہیں.. جس میں کھانے پینے ' گھر بار ' شادی بیاہ ' زیب و زینت ' سیر و تفریح ' کمانے اور خرچ کرنے پر کوئی پابندی نہیں.. بس شرط یہ ھے کہ ان چیزوں کو مقصودِ زندگی نہ بناؤ.. اسراف نہ کرو.. حد سے نہ گزرو.. اللہ اور بندوں کے حقوق پورے کرتے رھو.. اور جب تمہارے مالک کے دین کو تمھاری ضرورت ھو تو منہ نہ موڑو..
مگر کیا کیجیے.. انسان یہ چڑھائی چڑھنے کے لیے تیار نہیں ھے.. ایسے میں گدھے پر ڈنڈا اٹھانے والا یہ بےرحم انسان اگر اطاعت کی چڑھائی مشینی سواری پر بھی چڑھنے کے لیے تیار نہیں تو پھر اسے اللہ کے احتساب کے لیے تیار رھنا چاھیے...........!!
No comments:
Post a Comment